کارروائی ادبی نشست،منگل7جون2022

کارروائی ادبی نشست،منگل7جون2022

بسم ا للہ الرحمن الرحیم

قلم کاروان،اسلام آباد

(لوح و قلم تیرے ہیں)

مجلس مشاورت:

میرافسرامان

دکتورساجدخاکوانی

رانااعجاز

کارروائی ادبی نشست،منگل7جون2022ء

                منگل 7جون بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست  میں ”اسلام آباد؛تیس سال بعد(ایک تخیلاتی جائزہ)“کے موضوع پرنوجوان شاعر اوردانشورجناب جمال زیدی کی تحریر طے تھی۔صاحب کتاب بزرگ شاعرجناب شہزادمنیراحمد نے صدارت کی۔جناب سہیل طارق بھٹی نے تلاوت قرآن مجیدکی،جنا ب ڈاکٹرآغانورمحمدنے حمدباری تعالی سنائی،جناب سلطان محمودشاہین نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا،جناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے ترنم سے نعت سنائی جبکہ جناب سلطان محمودشاہین نے گزشتہ نشست کی کارروائی پیش کی۔

                  صدرمجلس کی اجازت سے جناب جمال زیدی نے اپنامضمون پڑھ کر سنایا،مضمون میں اسلام آبادکے قیام کی جملہ تفصیلات درج تھیں،فاضل مضمون نگارنے خاص طورپر قائداعظم ؒکے اس واقعے کاذکرکیاجب کشمیرسے واپسی پر وہ خطہ پوٹھوہارکے”مل پور“نامی گاؤں میں رکے اوراشارہ کرکے بتایاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کادارالحکومت یہاں ہوگا،صاحب تحریرنے اسلام آبادکے مستقبل کااحاطہ کرتے ہوئے پانی کی قلت کابڑی شدت سے ذکرکیااور یہ بھی بتایاکہ دارالحکومت کے نواح میں نجی رہائشی منصوبے بہت کثرت سے پھیلتے جارہے ہیں جس سے بے شمار مسائل جنم لینے والے ہیں۔مقالے کے مندرجات پر میرافسرامان،عالی شعاربنگش،ڈاکٹرصلاح الدین صالح،شہزادعالم صدیقی،قاری بزرگ شاہ الازہری اورڈاکٹرعطااللہ خان یوسف زئی نے سوالات اٹھائے جن کے تفصیلی اورمختصرجواب دیے گئے۔مقالے پر تبصرہ کرتے ہوئے سلطان محمودشاہین نے کہاکہ اسلام آباداس لحاظ سے خوش قسمت شہرہے کہ تبلیغی جماعت کے بیرون ملک جانے والے بزرگ ویزے کی انتظارمیں اس شہرمیں قیام کرتے ہیں اورمقامی مساجدمیں ان کی تشکیل ہوتی ہے۔میرافسرامان نے صاحب مقالہ کے اسلوب بیان کی تعریف کی تاہم مقالے کے اختصارکوہدف تنقیدبنایا۔جناب ساجد حسین ملک نے اسلام آبادکی تاریخ میں سے لال مسجدسانحے سمیت کچھ دیگر ناقابل فراموش واقعات سنائے۔جناب اکرم الوری نے کہاکہ اسلام آباد میں غزوہ ہندکی تاریخ رقم ہوئے جارہی ہے۔جناب عالی شعاربنگش نے اسلام آبادکی انتظامیہ کوآڑے ہاتھوں لیااور یہاں کے جملہ مسائل پر حکمرانوں کی گرفت کی۔جناب ظہیراحمدگیلانی نے کہاکہ اسلام آبادمیں بہت سی جامعات ہیں چنانچہ اسلام آبادکے مسائل اوران کے حل پر تحقیقی مقالے لکھوانے چاہییں۔وقفہ شاعری میں ڈاکٹرصلاح الدین صالح،میرافسرامان، عبدالرشیدثاقب،شیخ عبدالرازق عاقل،سلطان محمودشاہین اور قاری بزرگ شاہ الاہری نے اپنااپنا کلام سنایااورداد پائی۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپناحاصل مطالعہ شرکاء کے ساتھ تازہ کیا۔

                آخرمیں صدر مجلس جناب شہزادمنیراحمدنے کہاکہ اسلام آبادکودارالحکومت کی حیثیت سے جوکرداراداکرناچاہیے تھاقوم اس سے محروم رہی،انہوں نے کہاکہ ریاست بذات خود کمزوریاطاقتورنہیں ہوتی بلکہ اس کے باسی اس کو کمزوریا طاقتوربناتے ہیں،انہوں نے بتایاکہ قیام پاکستان کے وقت کراچی کوداراحکومت بنایاگیاتوجب قائداعظم سے پوچھاگیاکہ انہوں نے مرکزی شہرکے لیے صوبہ پنجاب کاانتخاب کیوں نہ کیاتوانہوں نے جواب دیاکہ اہل کراچی نے انہیں یہاں آنے کی دعوت دی تھی تب سردارخضرحیات نے قائداعظم کوپنجاب میں دارالحکومت بنانے کی دعوت دی،صدرمجلس نے مقالے کوپسندکیا لیکن موضوع کے اعتبارسے مقالے کے اختصارکوہدف تنقید بھی بنایا۔صدارتی خطبے کے بعد محترم آغاڈاکٹرنورمحمد کی والدہ مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت کی گئی جو رمضان المبارک میں رحلت فرماگئی تھیں۔فاتحہ کے ساتھ ہی آج کی نشست کااختتام ہوگیا۔

شیئر کیجئے