کارروائی ادبی نشست،منگل 5جولائی 2022ء

کارروائی ادبی نشست،منگل 5جولائی 2022ء

بسم ا للہ الرحمن الرحیم

قلم کاروان،اسلام آباد

(لوح و قلم تیرے ہیں)

مجلس مشاورت:

میرافسرامان

دکتورساجدخاکوانی

رانااعجاز         

کارروائی ادبی نشست،منگل 5جولائی 2022ء

                منگل5جولائی بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست  میں ابتدائی عشرہ ذوالحجہ کے حوالے سے ”ذبح عظیم“کے عنوان پر تحریری سیمنارطے تھااورسیمینار میں مذکورہ موضوع پر مختلف عنوانات سے قلم کاروں نے اپنے مقالات پیش کرنے تھے۔جناب انجینئرمجاہدحسین نے صدارت کی۔جناب انعام الحق انعام نے تلاوت قرآن مجیدکی،جناب سلطان محمودشاہین نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا،جناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے ترنم سے نعت رسول مقبولﷺپیش کی اورجناب سیدانصرگیلانی نے گزشتہ نشست کی کارروائی  پڑھ کرسنائی۔

                  صدرمجلس کی اجازت سے تحریری سیمینارکاآغازہوا۔سب سے پہلے ڈاکٹرساجدخاکوانی نے ”ذبیح اللہ“کے عنوان سے اپنامقالہ پیش کیا،اس کے بعد نوجوان لکھاری جناب شاہدمنصورنے ”قرآن مجیداورحضرت ابراہیم علیہ السلام“اورجناب اکرم الوری نے ”ملت ابراہیمی پرعمرانی نظر“کے عنوانات سے اپنی اپنی تحریریں پیش کیں۔خواتین میں سے محترمہ لبنی فروغ نے ”ذبح عظیم؛قرآن مجیدکی روشنی میں“کے عنوان سے اپنی قلمی کاوش پیش کی جب کہ محترمہ مہ پارہ رشیدجو خود بوجوہ تشریف نہ لاسکیں تو ان کاارسال کردہ مقالہ صدرمجلس کی اجازت سے جناب سیدمستحسن عباس کاظمی نے پڑھ کرسنادیا۔مقالات میں مصنفین نے باربار قربانی کے مقصدکاذکرکیااورکہاکہ قرآن مجیدکے مطابق خون اورگوشت زمین پرہی رہ جاتے ہیں اوراللہ تعالی تک تقوی پہنچتاہے جو مقصدقربانی ہے۔قلت وقت کے باعث صدرمجلس نے وقفہ سوالات معطل کردیااورصرف دوتبصروں کی اجازت دی۔جناب ساجدحسین ملک نے کہاکہ ایک کردارحضرت نوح علیہ السلام کابیٹاتھاجس نے باپ کی نافرمانی کی اورنورایمان سے بھی محروم ہوگیاجب کہ دوسراکردار حضرت ابراہیم علیہ السلام کابیٹاتھا جن کی سعادت مندی نے انہیں مقام نبوت و رسالت عطاکردیا۔جناب سیدانصرگیلانی نے کہاکہ عین الیقین دیکھ کر حاصل کیاجاتاہے اورحق الیقین پروانے کی طرح شمع میں بھن کرحاصل ہوتاہے،انہوں نے کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آگ میں کودکر حق الیقین کی منزل مرادپالی تھی،انہوں نے اپنے تبصرے کے آخر میں کہاکہ ضبط نفس انسانیت کی معراج ہے اورسلوک کی منازل بھی اسی راستے سے میسرآتی ہیں۔تبصروں کے بعد شعرانے اپناپنا کلام نذر سامعین کیا،ان میں ڈاکٹرصلاح الدین صالح،ڈاکٹرآغانورمحمد،عالی شعاربنگش،شیخ عبدالرازق عاقل،سلطان محمودشاہین،عبدالرشیدثاقب اور انعام الرحمن انعام شامل تھے۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔قلم کاروان کی انتظامیہ کی طرف سے اعلان کیاگیا کہ بہت جلد”حرمت ربو“کے عنوان سے ایک مشاعرے کااہتمام کیاجائے گا اوراس کے بعداسی عنوان سے شام افسانہ اور محفل انشایہ بھی ہوگی،ان شااللہ تعالی۔

                آخرمیں صدرمجلس جناب انجینئرمجاہدحسین نے مقالات کی بے حدتعریف کی اورکہا صاحبان و صاحبات نے اپنی تحریروں میں چنیدہ نکات پیش کیے اور چارہزارسال قبل کے عمل کو آج کے رنگ میں رنگ دیا۔انہوں نے کہاکہ انسان کی زندگی قربانی سے عبارت ہے،والدین اولاد کے لیے قربانی دیتے ہیں،راہنماقوم کے لیے قربانی دیتے ہیں اورزندہ قومیں اپنی آنی والی نسلوں کے لیے قربانی دیتی ہیں،انہوں نے اہل کتاب پرنقدکرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے تعصب کے باعث توریت میں حضرت اسمائیل کی جگہ حضرت اسحق کانام لکھ دیاہے اور خانہ کعبہ کی جگہ مسجداقصی کانام لکھ دیاہے جوکہ صریحاََ تحریف ہے۔نشست کے اختتام پرڈاکٹرعافیہ صدیقی اسیرامریکہ کی والدہ کے انتقال پر جناب محمدممتازنے فاتحہ پڑھائی جس کے بعد آج کی نشست کااختتام ہوگیا۔

بسم ا للہ الرحمن الرحیمٍ

(عالمی مجلس)

بیداری فکراقبالؒ

(مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ)

مجلس مشاورت:

میرافسرامان

دکتورساجدخاکوانی

رانااعجاز         

کارروائی ادبی نشست،بدھ 6جولائی2022ء

            بدھ 6جولائی2022ء  بعد نمازعشاء (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”کارواں کے دل سے(نصف اول)“کے عنوان پر محترم علامہ محمدکاشف نور،فاضل جامعہ الازہرقاہرہ،مصرکاخطاب طے تھا۔اسلام آبادسے فروغ قرآن اکادمی کی سربراہ اورایم فل اقبالیت محترمہ لبنی فروغ نے صدارت کی۔کراچی سے محترم حنیف ربانی نے اپنی خوبصورت تجویدمیں تلاوت قرآن مجیدکی،کراچی سے ہی بزرگ کالم نویس جناب میرافسرامان نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اورلاہورسے جناب کاشف الطاف نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔

             صدرمجلس کی اجازت سے جناب علامہ کاشف نورنے ”اسلام تیرادیس ہے تومصطفوی ہے“سے اپنے خطاب کاآغازکیا،انہوں نے کہاکہ علامہ نے            امت کوعالمگیریت کادرس دیا،انہوں نے بتایاکہ کاروان سے مرادملت اسلامیہ ہے جوہر طرح کی جغرافیائی تصورسے بالاتر ہے،فاضل مقررکے مطابق متاع کارواں دراصل تہذیب اسلامی ہے اوریہ تہذیب خدامرکزتہذیب ہے اوراسی وجہ سے یہ انسان مرکزتہذب بھی ہے۔علامہ صاحب بتارہے تھے کہ کس طرح کیمونزم کے بعدعالمی طاغوت اسلام پر شب خون ماررہاہے کہ خراب موسم کے باعث صوتی رابطہ منقطع ہوگیا۔صدرمجلس کی اجازت سے جناب پروفیسرعلی اصغرسلیمی کودعوت دی گئی،انہوں نے کمال شفقت سے اس موضوع پرخطاب کومکمل کیا،انہوں نے دورغلامی کاتجزیہ کیااورکہاکہ امت پرمذہبی سکوت طاری تھااور آزادی کی رمق ہی ختم ہوچکی تھی اورجس کتاب نے درس آزادی دیاتھااسی سے غلامی کی تاویلات اخذکی جانے لگی تھیں،انہوں نے راہبانہ تصوف کے اثرات پربھی نقدکیا۔خطاب پر لاہورسے کاشف الطاف نے ایک سوال اٹھایاجس کامختصرجواب دے دیاگیا۔تبصرہ کرتے ہوئے اسلام آبادسے سیدمکرم علی نے کہاکہ کاروان سے مراد متاع حرکت ہے۔ڈاکٹرضمیراخترنے کہاعلامہ کے ہاں کاروان سے مراد مسلمانوں کی عظمت گزشتہ ہے،انہوں نے کہاکہ دنیاکواسلام بطورمذہب قبول ہے لیکن بطورنظام زندگی قبول نہیں ہے۔خوشاب سے محمدعثمان غازی نے کہاکہ اقبال کافلسفہ خودی اور اسلام کا تزکیہ نفس کاتصورہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔لاہورسے ڈاکٹرعفت طاہرہ نے کہاامت کامقام کنتم خیرامۃ اخرجت لناس ہے۔چنیوٹ سے ڈاکٹرامان اللہ خان نے کہاکہ سفریورپ کے بعدعلامہ کی شاعری نے قوم کوبیدارکردیا۔سرگودھاسے شکیل احمدوٹونے محترم علی اصغرسلیمی کے اس موقف سے اختلاف کیاجس میں تصوف کی مخالفت کی گئی تھی،جس کے جواب میں صاحب خطاب نے تسلی بخش وضاحت کردی۔ملتان سے جناب مظہربلوچ اورفاطمی جیلانی نے بھی پسندیدگی کااظہارکیا۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ کے فارسی کلام سے اپناحاصل مطالعہ شرکاء مجلس کے ساتھ تازہ کیا۔بعدمیں منتظمین کی طرف سے اعلان کیاگیاکہ علامہ کاشف نورکو آج کی نشست مکررکاپوراموقع دیاجائے گاتاکہ ان کیے علم سے مکمل طورپرفیض یاب ہواجاسکے۔

            آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے محترمہ لبنی فروغ نے دونوں مقررین کے خطاب کی تعریف کی اورکہاکہ علامہ کاشف بہت عمدگی کے ساتھ خطاب کررہے تھے لیکن نظام کی خرابی آڑے آگئی،انہوں نے کہاکہ کاروان کامطلب امت مسلمہ ہے،انہوں نے کہاکہ فاضل مقررین ومبصرین کوچاہیے کہ مسائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کاحل بھی تجویزفرمائیں تاکہ مایوسیاں پھیلنے کی بجائے امید کی کرن روشن ہو،انہوں نے۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیئر کیجئے