سم ا للہ الرحمن الرحیمٍٍ قلم کاروان،اسلام آباد
(لوح و قلم تیرے ہیں)
مجلس مشاورت:
میرافسرامان
دکتورساجدخاکوانی
رانااعجاز
کارروائی ادبی نشست،منگل 19جولائی 2022ء
منگل19جولائی بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”مذہبی تہذیبوں کے المیے“کے عنوان پرادیب،دانشوراورمصنف جناب اکرم الوری کا مقالہ طے تھا۔بزم شوری پاکستان کے صدرنشین اورمعروف کالم نگارجناب سلطان محمودشاہین نے صدارت کی۔جناب سیدانصرگیلانی نے تلاوت قرآن مجیدکی،جناب شہزادمنیراحمد نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا،جناب احمدمحمودالزمان نے اپنی لکھی ہوئی ایک نعت شریف اورجناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے ترنم سے نعت رسول مقبولﷺپیش کی اورجناب عالی شعاربنگش نے گزشتہ نشست کی کارروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب اکرم الوری نے اپنا پیش کیا،انہوں نے بتایاکہ ابن خلدون نے ریاست کی تین اقسام بتائی ہیں،خلافت،ملوکیت اورمطلق العنان بادشاہت،فاضل مقالہ نویس کے مطابق ہرمذہب کے پروہتوں نے اصل تعلیمات کوبدل ڈالااورمذہبی اشرافیہ نے اپنے لیے مراعات تراش لیں اورعوام کوقربانی کابکراسمجھا،انہوں نے ہندومت،عیسائیت اور زرتشت مجوسیوں کی کتب سے تحریفات کی بہت سی مثالیں پیش کیں جن کے مطابق مذہبی وڈیروں نے سارے استحقاق اپنے لیے سمیٹے ہوئے تھے،اپنے مقالے کے آخرمیں انہوں نے ختم نبوت پربات کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں بھی دین اسلام کے انبیاء علیھم السلام نے فرائین و نمرودوں کے مظالم سے انسانیت کونجات دلائی اوراب بھی حالیہ انسانیت سوزمظالم سے فرزندان توحیدسے ہی قبیلہ بنی آدم کوباد نسیم میسرآئے گی،ان شااللہ تعالی۔مقالے کے مندرجات پر شرکاء میں سے میرافسرامان،خالدحسن،عالی شعاربنگش،ڈاکٹرساجدخاکوانی اورڈاکٹرعبدالباسط مجاہد نے سوالات کیے،بعض شرکاء نے چھبتے ہوئے سوال بھی کیے لیکن صاحب تحریرنے بڑے تحمل اور مدلل اندازسے جوابات دیے۔تحریرپرتبصرہ کرتے ہوئے جناب سیدانصرگیلانی نے کہاکہ دانش کے دوماخذہیں،ایک وحی جو حضرت آدم علیہ السلام سے خاتم النبین ﷺتک آکرختم ہوگئی،دوسراماخذانسانی ذہنی تخلیقات ہیں جو تاقیامت جاری رہیں گی،انہوں نے کہاکہ تخلیقات جتنی جتنی وحی سے دورہوتی چلی جاتی ہیں وہ تہذیبوں میں بگاڑکاباعث بن جاتی ہیں۔مقالے پرجناب ساجدحسین ملک،جناب میرافسرامان،جناب خالد حسن،جناب عالی شعاربنگش،جناب شہزادمنیراحمداور جناب احمدمحمودالزماں نے تبصرے کیے،ان سب حضرات نے مقالے کوپسندکیااورصاحب مضمون سے اتفاق اورکہیں کہیں جزوی اختلاف بھی کیا۔تبصروں کے بعد شعرانے اپناپنا کلام نذر سامعین کیا،ان میں ڈاکٹرصلاح الدین صالح،ڈاکٹرآغانورمحمد،شیخ عبدالرازق عاقل،عبدالرشیدثاقب،میرافسرامان،شہزادمنیراحمداوراحمدمحمودالزماں شامل تھے۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔صدارتی خطبے سے قبل جناب میرافسرامان نے اپنی تازہ شائع شدہ کتاب شرکاء میں تقسیم کی،ان کے بعد جناب شہزادمنیراحمدنے بھی اپنی کتاب کے نسخے صدرمجلس اورشرکا محفل کوہدیتاََ پیش کیے۔
آخرمیں صدرمجلس جناب سلطن محمودشاہین نے قرآن مجیدکی اس آیت سے صدارتی خطبے کاآغازکیاکہ ”اوراس سے اچھی بات اورکس کی ہوسکتی ہے جواللہ تعالی کی طرف بلائے اورکہے کہ میں مسلمان ہوں“صدرمجلس نے صاحب مقالہ کے پیش کردہ موادکی تعریف کی اورعنوان پر نظرثانی کرنے کی درخواست بھی کی،انہوں نے کہاکہ تہذیبیں مذہبی بھی ہوتی ہیں اورغیرمذہبی بھی ہوتی ہیں،صاحب صدرنے تبصروں کے معیارکوبھی پسندکیا۔نشست کے اختتام پرجناب سیدمظہرمسعود کی اہلیہ اور جناب احمدمحمودالزماں کی والدہ محترمہ کی صحت یابی کے لیے جناب محمدممتازنے دعاکرائی جس کے بعد آج کی نشست کااختتام ہوگیا۔
