بسم ا للہ الرحمن الرحیم
(عالمی مجلس)
بیداری فکراقبالؒ
(مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ)
مجلس مشاورت:
میرافسرامان
دکتورساجدخاکوانی
رانااعجاز کارروائی ادبی نشست،بدھ8جون2022ء
بدھ 8جون2022ء بعد نمازعشاء (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”نکل کے صحراسے جس نے(نصف اول)“کے عنوان پرمحترم ڈاکٹرضمیراختر،امیرتنظیم اسلامی،حلقہ اسلام آبادکاخطاب طے تھا۔محترمہ لبنی فروغ،سربراہ ادارہ فروغ قرآن،اسلام آباد نے صدارت کی۔جامعۃ الازہر،قاہرہ مصرسے حافظ عبدالرزاق علوی نے اپنی شاندارتجویدمیں قرآن مجیدکی تلاوت کی،علامہ کاشف نورنے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اورشکیل احمدوٹو،متعلم دارالعلوم محمدیہ غوثیہ نے بھیرہ شریف سے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب ڈاکٹرضمیراخترنے سورۃ انبیاء کی چنیدہ آیات سے اپنے خطاب کاآغازکیا،انہوں نے اپنے خطبہ کو چھ نکات میں تقسیم کیاتھا،پہلے نقطے میں انہوں نے متعلقہ مصرع والی نظم کاتعارف کرایااوربتایاکہ یہ 1907میں میں لکھی گئی جب علامہ یورپ میں تھے اوراسی وقت انہوں نے مغرب کے زوال اورامت مسلمہ کے عروج کوبھانپ لیاتھا۔دوسرے نکتے میں ڈاکٹرصاحب نے علامہ کی متعددحیثیتوں کاتذکرہ کیاجن میں مصورپاکستان،قافلہ ملی کے حدی خواں،رومی ثانی،ترجمان القرآن اورمعروف شناخت شاعرمشرق بھی شامل تھی۔تیسرے نکتے میں علامہ کی پیش بینی کاکثرت سے ذکرکیاگیاجس میں قرب قیامت میں حق و باطل کاعظیم معرکہ اوراس میں علامہ مرحوم نے حق نواز قوتوں کونویدفتح سنائی ہے۔چوتھے نکتے میں فاضل مقررنے اہل عرب باسیان صحرا کی وہ صفات بتائیں جو زمانہ جاہلیت سے ان میں موجود تھیں،وہ صفات سخاوت و کرم،شجاعت،عزائم کی تکمیل کاجذبہ،حلم،بردباری اور مہمان نوازی وغیرہ شامل تھیں۔پانچویں نکتے میں ان مذکورہ صفات کے بارے میں بتایاکہ وہ کس طرح اسلام کے کام آئیں،فاضل مقررنے اس ضمن میں خطوط نبوی کاخاص طورپر ذکرکیااور دوخطوط کے مندرجات پڑھ کر بھی سنائے اور ان کے تجزیے کے ذیل میں عربوں کی ان صفات کاکارگرہونا بتایا۔چھٹے اورآخری نکتے میں محترم ڈاکٹرصاحب نے محسن انسانیتﷺکی قائدانہ صلاحیتوں کاذکرکرتے ہوئے تفصیل سے بتایاکہ آپﷺ نے کس طرح عربوں کے اوصاف حمیدہ کو طلوع اسلام کے لیے ایمانیات کے رنگ میں رنگ لیا۔ایک شاندارخطاب کے بعد جناب طارق شاہین،شہزادمنیراحمد،لبنی فروغ،قاری بزرگ شاہ الازہری،عبدالرؤف اورڈاکٹرشہنازظہیرنے طویل سوالات کیے جن کے تفصیلی جواب بھی دیے گئے۔تبصروں کے لیے وقت کی قلت کے باعث صرف جناب شہزادمنیراحمد کے تبصرے پرہی انحصارکیاگیا،انہوں نے خطاب کوپسند کیااورکہاکہ اس نشست میں تین طرح کے لوگ شریک ہوتے ہیں،اقبالیات پرعبوررکھنے والے،اقبالیات کے طالب علم اور عام لوگ،انہوں نے عام لوگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے کہاماہرین اقبالیات سے درخواست ہے کہ وہ مشکل اصطلاحات کی سلیس زبان میں ضروروضاحت کردیاکریں تاکہ تفہیم اقبال آسان ہوجائے۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ کے فارسی کلام سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔
آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے صدر مجلس محترمہ لبنی فروغ نے خطاب کوپسندکیااورکہاعربوں کے اوصاف حمیدہ ازمیلادمبارک ڈحائی سوسال قبل سے ارتقاء پزیرتھے اورتاریخ کاطالب صاف محسوس کرتاہے کہ کسی بڑی ہستی کی آمدمبارکہ کے لیے حالات سازگار بنائے جارہے ہیں،یہ اللہ تعالی ہی تھاجوعربوں کی تربیت کرتاچلاجارہاتھاتاکہ ان صحراسے نکال کربڑی بڑی ظالم سلطنوں کوالٹانے کاکام لے سکے،انہوں نے خطوط نبوی ﷺپر صاحب خطاب کے تجزیے کی بھی تعریف کی۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔