کارروائی ادبی نشست،بدھ 10اگست2022ء

کارروائی ادبی نشست،بدھ 10اگست2022ء

بسم ا للہ الرحمن الرحیم

(عالمی مجلس)

بیداری فکراقبالؒ

(مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ)

مجلس مشاورت:

میرافسرامان

دکتورساجدخاکوانی 

رانااعجاز         

کارروائی ادبی نشست،بدھ 10اگست2022ء

                بدھ 10اگست2022ء  بعد نمازعشاء (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”نگاہ مردمومن سے(نصف اول)“کے عنوان پرراولپنڈی سے نوجوان ماہرتعلیم محترم جناب طارق شاہین،کاخطاب طے تھا۔تحصیل لالیاں ضلع چنیوٹ سے ماہرلسانیات اردوزبان و ادب ڈاکٹرامان اللہ خان نے صدارت کی،ملتان سے محمدیاسرخان نے تلاوت قرآن مجیدکی،مصرجامعۃ الازہرسے علامہ کاشف نورنے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اورپشاورسے مدیرمجلہ بزم قرآن خیبرپختونخواہ جناب حسن البنانے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔

                 صدرمجلس کی اجازت سے  محترم طارق شاہین نے ابتدائی کلمات کے بعدمولاناجلال الدین رومی ؒکے وہ اشعار پڑھے جن میں وہ کسی اندھیرے میں قیمتی متاع تلاش کرتے ہیں جواستعاراََمردمومن کی تلاش سے مستعارہے،انہیں اشعارسے اقبال علیہ الرحمۃ نے ایک مردکامل کاتصوراجاگرکیاہے،فاضل مقررنے بتایاکہ جب یہ اشعارکہے گئے اس وقت خلافت عثمانیہ دم توڑ رہی تھی اورہندوستان غلامی کی سیاہ چادراوڑھ چکاتھا،انہوں نے اقبال کے اشعارسے بتایاکہ مردمومن کی تاسیس کاپہلامرحلہ اطاعت،دوسراضبط نفس اورتیسرااورآخری مرحلہ قیادت کاہے،فاضل ماہرتعلیم نے آخرمیں اقبال کے متعدد اشعاربہت کثرت سے سنائے اور مردمومن کے لیے استعمال کی گئی تمثیلات و تلمیحات کاذکرکیااوربتایاکہ مردمومن کاتصور خالصتاََقرآن مجیداورسیرت النبیﷺسے ماخوذہے اورکسی بھی دیگرذرائع سے اس اصطلاح کی تراش محض بدگمانی اور فکراقبال سے ناواقفیت کی علامت ہے۔پیش کیے گئے موادپر شرکاء نشست میں سے لاہورسے کاشف الطاف،شیخوپورہ سے پروفیسرثاقب رضانور،کشمیرسے عاقب شاہین میر اور اسلام آبادسے ڈاکٹرشہنازظہیرنے سوالات اٹھائے جن کافاضل مقررنے بہت تفصیلی جوابات دیے۔خطاب پرتبصرہ کرتے ہوئے مصرسے علامہ کاشف نورنے ایک حدیث نبویﷺسنائی”مومن کی فراست سے ڈروکہ وہ اللہ تعالی کے نورسے دیکھتاہے“اورکہاکہ اس مصرع میں نظرسے مراد یہی نوربصیرت ہے۔میرافسرامان نے کہاکہ اقبال نے مرمومن کی اصطلاح قرآن و سنت سے لی ہے۔پروفیسرثاقب رضانورنے کہاکہ قرآن مجیدسے دوری کے باعث آج اقبال کامردمومن مسلمان معاشروں میں نظرنہیں آتا۔کراچی سے ڈاکٹریوسف اقبال نے علامہ کے نعتیہ اشعار ترنم سے سنائے جسے شرکاء نے بہت پسندکیا۔لاہورسے ڈاکٹرعفت طاہرہ نے کہاکہ آج مسلمان کواپنی شناخت اوراپنی پہچان کی ضرورت ہے۔اسلام آبادے خالدحسن نے کہاکہ مردمومن کی پہچان تبلیغ ہے۔عبدالمنعم خان نے کہاکہ انسان اپنی نظرسے ہی مشاہدہ جہاں کرتاہے۔گوجرانوالہ سے محترمہ نسیم اخترنے کہاکہ نگاہ سے مراد بصیرت ہے۔تحریری تبصروں میں محترمہ شکیلہ مبین نے خطاب پراپنی پسندیدگی کااظہارکیا۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ کے فارسی کلام سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔

                آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے صدرمجلس جناب ڈاکٹرامان اللہ خان نے صاحب خطاب کے حسن بیان کی تعریف کی اورکہاکہ انہوں نے بہت عمدہ تیاری کے ساتھ اپنے موضوع سے انصاف کیاہے،انہوں نے کہاکہ مردمومن کی تکمیل ایمان اورعمل دونوں سے ہوتی ہے کیونکہ جہاں ایمان کاذکرہے وہاں عمل صالح کابھی ذکرموجودہے،انہوں نے کہاکہ اقبال کے ہاں مردحق،مردمومن،قلندر،مردخدا،مردان غازی،پراسراربندے اوراس جیسی دیگراصطلاحات ایک ہی معانی میں استعمال ہوتی ہیں۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیئر کیجئے