*کارروائی ادبی نشست،بدھ یکم جون2022

*کارروائی ادبی نشست،بدھ یکم جون2022

بسم ا للہ الرحمن الرحیم(عالمی مجلس)بیداری فکراقبالؒ (مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ)مجلس مشاورت:میرافسرامان دکتورساجدخاکوانی رانااعجاز   *کارروائی ادبی نشست،بدھ یکم جون2022ء*  بدھ یکم جون2022ء  بعد نمازعشاء (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”ہرپست کوبالاکردے(نصف آخر)“کے عنوان پرمحترمہ لبنی فروغ،سربراہ فروغ قرآن اکادمی،اسلام آبادکاخطاب طے تھا۔ملتان سے  ماہراقبالیات محترمہ دکتورہ فارحہ جمشید نے صدارت کی۔جامعۃ الازہر،قاہرہ مصرسے علامہ کاشف نور نے اپنی شاندارتجویدمیں قرآن مجیدکی تلاوت کی،بیلجیم سے ڈاکٹرمحمدجنید ندوی نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اورسیالکوٹ سے بی ایس اردوکی طالبہ محترمہ عاصمہ عبدالمجید نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔  صدرمجلس کی اجازت سے محترمہ لبنی فروغ نے اپنے خطاب کے آغازمیں عشق کی حقیقت پرروشنی ڈالی اورکہاکہ یہ ایک لازوال جذبہ ہے اور اللہ تعالی سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہارہے،انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ علامہ کے ہاں ”پست“سے مراد جہالت کے اندھیروں میں ڈوباہوا فرداورمعاشرہ ہے جب کہ بلندی سے مراد نورہدایت سے پھوٹتا اجالا ہے جو االلہ تعالی کی عبادت اور نبی آخرالزماں ﷺکی اطاعت سے مستعارہے،انہوں نے روشنی اوراندھیرے کافرق بیان کرتے ہوئے قرآن مجیدکی متعددآیات اوراحادیث کے حوالے بھی دیے۔اپنے خطاب کے آخرمیں انہوں نے کہاکہ علامہ عمل پسندشاعرہیں اور ذلت وپستی سے بلندی وعروج کی جانب لے جانے والا رویہ عملیت سے عبارت ہے۔خطاب پر محترمہ فارحہ جمشیدنے ایک مختصرساسوال کیا۔تبصرہ کرتے ہوئے بہاولپورسے افضال الرحمن ہاشمی نے کہاکہ علامہ ایک انقلابی شاعر تھے اورپرامن انقلاب پریقین رکھتے تھے۔کینیڈاسے جناب پروفیسرعلی اصغرسلیمی نے کہاکہ عشق کوقوت عمل کی حیثیت سے پیش کرنا فاضل مقررہ کا ارتقائی عروج ہے،انہوں نے پستی کی متعدد وجوہات گنوائیں جن میں ذہنی پستی،عملی انحطاط،فکری جمود،توہم پرستی،کم ترمعیارزندگی اورخوش گمانیاں شامل تھیں،انہوں نے پستی کے ان تمام اسباب و نتائج پر سیرحاصل گفتگوبھی کی۔اسلام آبادسے محترمہ طاہرہ نے کہاکہ آپ ﷺ نبوت سے قبل صادق اورامین کہلائے جاتے تھے چنانچہ نیکی کاسفر صداقت و امانت سے ہی شروع ہوسکتاہے اور برائی کے بیج جھوٹ اور خیانت ہوتے ہیں،انہوں نے انفرادی اصلاح پر توجہ دینے پرزوردیا۔دبئی سے سیدعلی یارنے کہاکہ وہ خطاب ختم ہونے کے بعد شامل نشست ہوئے تاہم انہوں نے جناب پروفیسرعلی اصغرسلیمی کے تبصرے کوپسندکیا۔ڈاکٹرشہنازظہیرنے خطاب کوپسندکیااورکہاکہ ورفعنالک ذکرک کے مصداق بلندی کاسفر تہذیب نفس کے مشکل مرحلے سے ہی ممکن ہوسکتاہے۔جناب شہزادمنیراحمدنے کہا پستی سے بلندی کاسفر سنت و شریعت پرعمل پیراہونے سے ہی ممکن ہوسکتاہے۔اسلام آبادسے محمدسرفراز،لاہورسے وقار مصطفی سپرا،ملتان سے عبدالرؤف اورمظہربلوچ،سوات سے بہاراحمد،محترمہ شکیلہ مبین،صلاح الدین اوروامق تنویرالپیال نے بھی خطاب پراپنی اپنی پسندیدگی کااظہارکیا۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ کے فارسی  کلام سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔ آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے صدر مجلس محترمہ دکتورہ فاحہ جمشیدنے کہاکہ شکوہ مرثیہ تھااورجواب شکوہ پیغام امیدتھا،انہوں نے کہاکہ کلام اقبال دراصل عشق رسولﷺمیں ڈوباہواہے اوراللہ تعالی کہتاہے کہ اگرمجھ سے محبت کرتے ہوتومیرے رسولﷺکہ پیروی کرو،صدرمجلس نے کہاکہ ہمیں حب رسولﷺکا پیمان محبت ازسرنواستوارکرناہوگا تب ہی پستی سے بلندی کی طرف سفرکاآغازہوسکتاہے،انہوں نے صدارتی خطبے کے آخرمیں ابلاغ حق کی ذمہ داری اداکرنے کی اہمیت اجاگرکی۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیئر کیجئے