سم ا للہ الرحمن الرحیمٍٍ قلم کاروان،اسلام آباد(لوح و قلم تیرے ہیں)مجلس مشاورت:میرافسراماندکتورساجدخاکوانی رانااعجاز *کارروائی ادبی نشست،منگل21جون2022ء* منگل 21جون بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”معاشی اورسیاسی دہشت گردی اور نوآبادیاتی کلچر“کے موضوع پرمعروف دانشوراورشاعرجناب اکرم الوری کی تحریر طے تھی۔نوجوان نعت گوشاعرجناب احمدمحمودالزماں نے صدارت کی۔جناب ڈاکٹرآغانورمحمد نے تلاوت قرآن مجیدکی،جنا ب پروفیسرداؤدنویدچاولہ نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا،جناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے ترنم سے نعت سنائی جبکہ جناب سیدانصرگیلانی نے گزشتہ نشست کی کارروائی پیش کی۔ صدرمجلس کی اجازت سے جناب اکرم الوری نے اپنامضمون سنایا،مضمون کاآغازبھارتی مصنف”ششی تھرو“کی کتاب ”An Era of Darkness(ایک عہدجہالت)“میں درج ایک تقریری اقتباس سے کیاگیاتھاجو لارڈ میکالے کے ایک قریبی عزیزنے برطانوی پارلیمان میں کی تھی، جس میں ہندوستانی خوشحالی کی تفصیلی رودادبیان کی گئی تھی،صاحب مضمون نے تفصیل سے بتایاکہ اس تقریرکے بعد کس برے طریقے سے ہندوستان کولوٹاگیااورریلوے لائن کے ذریعے یہاں کی کل دولت لندن منتقل کی گئی،فاضل مقالہ نگارنے ان تاریخی حقائق سے بھی پردہ ہٹایاجن کے مطابق انگریزنے ہندوستان کے اندراپناذہنی غلام طبقہ تیارکیااوران کوانگریزی تعلیم،سیکولرفکراورمقامی اجارہ داری کے ذریعے سوچنے سمجھنے سے عاری کردیا۔اپنے مقالے کے آخرمیں صاحب تحریرنے ثابت کیاوطن عزیزکاموجودہ برسراقتدارطبقہ”بدمعاشیہ“وہی ذہنی غلام نسل کی اضافت ہے۔مقالے پرڈاکٹرصلاح الدین صالح،ڈاکٹرساجدخاکوانی اور ڈاکٹرعبدالباسط مجاہدنے بہت چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے،فاضل مصنف نے بہت تحمل سے اوربہت تفصیل سے تاریخی حوالوں کے ساتھ جوابات دیے۔تبصرہ کرتے ہوئے جناب سیدانصرگیلانی نے کہاکہ سیکولرسیاست میں رحم نام کی کوئی چیزنہیں اورسیکولرنظام تعلیم میں حیاکاجذبہ کلیۃ ناپیدہے،اگرکچھ مثبت فکرہے تووہ بھی گزشتہ انبیاء علیھم السلام کی تحریف شدہ تعلیمات سے ماخوذہے جب کہ آخری نبیﷺکے درس انسانیت وخلق عظیم سے آج کامغرب محروم محض ہے۔ جناب ڈاکٹرعبدالباسط مجاہدنے کہاکہ خوش آئندبات یہ ہے کہ نوجوان نسل یونیورسٹی میں اعلی درجات کے تحقیقی مقالات میں ایساموادشامل کرتی ہے جوغلامانہ فکراورنوآبادیاتی کلچرسے پاک ہوتاہے۔جناب ساجدحسین ملک نے کہاکہ ہمیں ترقی کے لیے اپنی ترجیحات تبدیل کرنی ہوں گی۔وقفہ شاعری میں ڈاکٹرصلاح الدین صالح، عبدالرشیدثاقب،شیخ عبدالرازق عاقل، اورڈاکٹرآغانورمحمد نے اپنااپنا کلام سنایااورداد پائی۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپناحاصل مطالعہ شرکاء کے ساتھ تازہ کیا۔اس کے بعدپروفیسرداؤدنویدچاولہ نے اپنے ساتھ لائی ہوئی کتاب کے نسخے ہدیۃ تقسیم کیے۔ آخرمیں صدر مجلس جناب احمدمحمودالزماں نے صدارتی خطبے میں بتایاکہ اہل مغرب نے سیکولرفکرکے باعث مذہب کوترک کردیااوریوں وہ اخلاقیات سے عاری ہوگئے اورزمین کوان استعماری قوتوں نے ظلم و جورسے بھردیا۔صدرمجلس نے خاص طورپربتایاکہ کس طرح یورپی ملکوں میں غلاموں سے بھرے جہازپہنچنے کے اشتہارات شائع ہوتے تھے اورآج انسانیت کے ٹھیکیداراس وقت برائے فروخت انسانوں کی منڈیوں میں غلاموں کی بولیاں لگاتے تھے۔صدرمجلس کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعدطاغوتی طاقتوں نے احساناََدیگراقوام کو آزادی نہیں دی بلکہ سرونسٹن چرچل کے مطابق وہ اتنے ٹوٹ پھوٹ چکے تھے انہیں اب اپنے وطن کی طرف توجہ کی ضرورت تھی جب کہ تصویرکادوسرارخ یہ تھاکہ وہ دنیامیں اپنی لوٹ مارمکمل کرچکے تھے اوراپنے خلف رواستحصالی طبقات تیارکرچکے تھے،شرکاء کے اسرارپرصدرمجلس نے اپنی ایک نعت بھی سنائی۔آخرمیں جناب ساجدحسین ملک کی والدہ مرحومہ کے لیے جناب محمدممتازنے دعائے مغفرت کی اورفاتحہ کے ساتھ ہی آج کی نشست کااختتام ہوگیا۔
ReplyForward |