بسم ا للہ الرحمن الرحیم
(عالمی حلقہ(
مطالعہ سیرۃ النبی ﷺ
(سرمہ ہے میری آنکھ کاخاک مدینہ و نجف)
مجلس مشاورت:میرافسرامان،دکتورساجدخاکوانی ،رانااعجاز۔
کارروائی مطالعاتی نشست،اتوار7اگست2022ء
اتوار7اگست”(عالمی حلقہ) مطالعہ سیرۃ النبیﷺ“کی مطالعاتی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”غزوہ ذات الرقاع(صلوۃ الخوف )“کے عنوان پرمظفرگڑھ سے پروفیسرڈاکٹرعشرت حسین بصری،صدر شعبہ علوم اسلامیہ،ایجوکیشن یونیورسٹی ملتان، کاخطاب طے تھا۔کراچی یونیورسٹی کے صدرمدرس (ر)شعبہ عربی زبان و ادب جناب پروفیسرڈاکٹراسحق منصوری نے صدارت کی۔اسلام آبادسے ڈاکٹرحسن شاہد نے تلاوت قرآن مجیدکی،چنیوٹ سے ڈاکٹرامان اللہ خان نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا،واہ(راولپنڈی) سے محترمہ شفقت نازنے اپنی لکھی ہوئی نعت بحضورسرورکونین ﷺپیش کی اورجامعۃ الازہر قاہرہ،مصر سے علامہ محمدکاشف نور نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب پروفیسرڈاکٹرعشرت حسین بصری نے اپنے خطاب کاآغازکیااوربتایاکہ کس طرح یورپ اورامریکہ کے معاشرے سیرت نبوی ﷺ کے اصولوں کوبروئے کارلاتے ہوئے خوشحال ہیں اور امت مسلمہ اپنے نبی ﷺکی تعلیمات کو طاق نسیان میں ڈال کر رو بہ زوال ہے،انہوں غزوات نبویﷺکے مقاصد میں سرفہرست امن عالم کاقیام بتایا،غزوہ ذات الرقاع کے بارے میں فاضل مقررنے بتایاکہ کچھ عرب قبائل مدینہ میں لوٹ مارکرنے کے لیے اکٹھے ہوئے،آپ ﷺ نے ان کی سرکوبی کے لیے پچیس دن کی مہم جوئی کی جس میں ایک موقع پر ایک بدوآپﷺپرتلوارسونت کرآن کھڑاہوااورپوچھااب کون بچاسکتاہے؟؟آپﷺ نے فرمایامیراخدا،اس بدوپر خوف کے مارے کپکپاہٹ طاری ہوگئی اورآپﷺنے گری ہوئی تلوارتھام لی اوراس پر دسترس رکھتے ہوئے معاف کردیا،وہ اتناخوش ہواکہ نہ صرف خود مسلمان ہوگیابلکہ اپنے ساتھ بہت سے لوگوں کے اسلام کاباعث بھی بنا،فاضل مقررنے اس غزوہ کے دوران نازل ہونے والی صلوۃ الخوف کے احکامات بھی بیان کیے اوربتایاکہ غزوہ ایک صحرائی جنگی مشق تھی۔خطاب پرتبصرہ کرتے ہوئے ملتان سے پروفیسرعلی اصغرسلیمی نے کہافی زمانہ ہرفرد اپنے فرض منصبی پرپوری توجہ دے تویہی اس کاجہادہے۔چنیوٹ سے ڈاکٹرامان اللہ خان نے کہاکہ محرم الحرام کامہینہ بھی جہاداورقتال کادرس دیتاہے۔ میرافسرامان نے کہاکہ لازمی فوجی تربیت ہرملک میں رائج ہے۔ڈاکٹرسلیم رضاایڈوکیٹ نے کہاکہ جب نفیرعام ہوجائے توہرکلمہ گوپر جہادفرض ہوجاتاہے۔خوشاب سے محمدعثمان غازی نے کہاکہ 9/11کے بعدسے دشمن کو جہاداوراسلام کے سیاسی نظام سے خطرات لاحق ہیں۔ڈاکٹرحسن شاہدنے کہاکہ صلوۃ الخوف سے اندازہ ہوتاہے کہ نمازجیسافریضہ حالت جنگ میں بھی معاف نہیں۔PAFسے احمدشکیل غازی نے کہاکہ افغان جنگ کے بعد جہادان لوگوں کوبرالگنے لگاجنہیں پہلے یہ بہت پسندتھا۔ڈاکٹرشفیقہ بشری نے کہاکہ جہادسے دوری مسلمان کی بدقسمتی ہے۔پروفیسرثاقب رضانورنے کہاکہ سیرت سے آج کے دورکی راہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔پشاورسے محترمہ رابعہ نے بھی پسندیدگی کااظہارکیا۔معمول کے سلسلے میں شہزادعالم صدیقی نے حافظ عبدالرحمن جامی کی فارسی نعتیہ کلام سے اپناحاصل مطالعہ شرکاکے ساتھ تازہ کیا۔
آخر میں صدرمجلس جناب پروفیسراسحق منصوری نے خطاب کوپسندکیااورصدارتی خطبے کااآغازاس آیت مبارکہ سے کیاکہ”لقدکان لکم فی رسول اللہ اسوۃ الحسنہ“اورکہا کہ غزوات نبوی میں اخلاقیات کاپہلو عسکری پہلوسے بلندترہے۔انہوں نے کہاکہ یورپ میں کثیرالاشاعت کتاب”تہذیبوں کاتصادم“میں کھلم کھلا نوجوا ن نسل سے کہاگیاہے کہ اسلام کے خلاف جنگ لڑواورمسلمانوں کو اس زمین سے مٹادو،انہوں نے افسوس کااظہارکیاکہ پاکستانی نصاب سے جہادی موضوعات نکال دیے گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ اس وقت سرمایادارانہ نظام نے جوخلاپیداکیاہے اس کوصرف اسلام ہی پرکرسکتاہے۔صدارتی خطاب کے بعدمطالعاتی نشست ختم ہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔