ارروائی ادبی نشست،بدھ 20جولائی2022ء

ارروائی ادبی نشست،بدھ 20جولائی2022ء

سم ا للہ الرحمن الرحیم
(عالمی مجلس)
بیداری فکراقبالؒ
(مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ)
مجلس مشاورت:
میرافسرامان
دکتورساجدخاکوانی
رانااعجاز
کارروائی ادبی نشست،بدھ 20جولائی2022ء
بدھ 20جولائی2022ء بعد نمازعشاء (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”احساس زیاں جاتارہا(نصف آخر)“کے عنوان پر محترم علامہ محمدکاشف نور،فاضل جامعہ الازہرقاہرہ،مصرکاخطاب طے تھا۔ امیرتنظیم اسلامی حلقہ اسلام آبادجناب ڈاکٹرضمیراخترنے صدارت کی،راولپنڈی سے جناب غلام رسول جان نے تلاوت قرآن مجیدکی،معروف بزرگ ماہرتعلیم جناب ڈاکٹرنصیرکیانی نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اوراندلس سکول سسٹم کی کوراڈینیٹرمحترمہ مہ پارہ رشید نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب علامہ کاشف نورنے اپنے خطاب کاآغازکیا،انہوں نے مجلس میں موجوداپنے استادمحترم ڈاکٹرعبدالروف کوخوش آمدیدکہا،ان کے لیے تہنیتی اوردعائیہ الفاظ کہے،اس کے بعدمتعلقہ مصرعہ والامکمل شعر پڑھااورپھربتایاکہ اقبال کی فکرجامعیت اور ہمہ گیریت سے مستعارہے،انہوں نے دوقسم کی تہذیبوں کا تذکرہ کیا،پہلی انسان مرکزتہذیب اوردوسری خدامرکزتہذیب،فاضل مقررنے تہذیبوں کے ٹکراؤ اورسلجھاؤ پربہت تفصیلی بات کی اورصلیبی جنگوں کے تناظرمیں بتایاکہ مشرق اورمغرب کے درمیان تہذیبی کشمکش صدیوں سے جاری ہے،انہوں نے مولانامودودی ؒ کااقتباس نقل کیاکہ دورہ یورپ کے بعد اقبال کافکری وجود قرآن مجیدکے اندرکہیں گم ہوگیا،خطاب کے آخرمیں علامہ صاحب نے دورخلافت کی مثالیں دیتے ہوئے کہاکہ احساس زیاں کاتقاضاہے دورغلامی کے جملہ نظام ہائے زندگی کوبدل کرقرآن و سنت کے سانچے میں تہذیب نوکی جائے۔خطاب کے مندرجات پر لاہورسے جناب کاشف الطاف،اسلام آبادسے سمیع الدین اوربہاولپورسے محسن ذیشان نے سوالات اٹھائے،صاحب خطاب نے اپنے حسن تدلیل سے انہیں جوابات دیے۔خطاب پرتبصرہ کرتے ہوئے جناب میرافسرامان نے کہاکہ خطاب اتناجامع تھاکہ گزشتہ دفعہ کی کمی بھی پوری ہوگئی ہے۔استادمحترم جناب اسحاق منصوری نے کہاکہ حضرت آدم ؑ کو وحی اورعلم اشیاء دیے گئے تھے،ان دونوں پرعمل کرکے ہی امت ترقی کرسکتی ہے۔لاہورسے ڈاکٹرعفت طاہرہ نے خطاب کی تعریف کی اورکہاکہ جدیدمواصلاتی آلات کے باعث ہمارے بچے مقصدزندگی سے دورہوگئے ہیں۔اسلام آبادسے جناب سمیع الدین نے کہاکہ فاضل مقررنے خلافت اسلامیہ اورتہذیب اسلامی کے تفکرات کوخوش اسلوبی سے سمیٹا۔محترمہ لبنی فروغ نے کہاکہ مذہب اورتہذیب ایک مادہ سے مشتق ہیں۔استادمحترم جناب علی اصغرسلیمی نے اصلاح احوال کے لیے پانچ قیمتی تجاویزپیش کیں۔گوجرانوالہ سے محترمہ پروفیسرنسیم اخترنے جناب علی اصغرسلیمی کی تجاویزسے اتفاق کیااورقرآن مجیدکی وہ آیت پڑھی کی اگرباہم لڑوگے توتمہاری ہوااکھڑجائے گی۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ کے فارسی کلام سے حاصل مطالعہ پیش کیا۔
آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے محترم دکتورضمیراخترخان نے خطاب کی بے حدتعریف کی،انہوں نے مولانااشرف علی تھانویؒ کے حوالے سے بتایاکہ دینی اوردنیاوی دونوں طرح کے علوم میں ارتقاء کر کے ہی یہ امت عظمت رفتہ حاصل کرسکتی ہے،انہوں نے کہاکہ اگرسائنسی علوم کے ساتھ علوم وحیہ کوبھی ملادیں تونورعلی نورہوجائے گا،صدارتی خطبہ دیتے ہوئے صدرمجلس نے کہاکہ یورپ کوسائینسی علوم ہم نے پڑھائے تھے اور اب ان علوم پردسترس حاصل کرکے ہی تجدیدخلافت کاخواب شرمندہ تعبیرہوسکتاہے،انہوں نے جناب علی اصغرسلیمی کے پانچ نکاتی پیش نامے سے بھی اتفاق کیا۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔www.qalamkarwan.org)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیئر کیجئے